عرب ریڈنگ چیلنج کی فتحیابی کے رنگ

متحدہ عرب امارات اور عرب دنیا میں نوجوانوں کی تعلیم اور ترقی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، جس کی علامت عرب ریڈنگ چیلنج ہے، یہ ایک اقدام ہے جو عربی پڑھنے کا شوق و محبت پیدا کرنے کے لئے شروع کیا گیا۔ یہ پروگرام عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم، دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر کی جانب سے شروع کیا گیا تھا۔ سالہا سال میں عرب ریڈنگ چیلنج نے شاندار نتائج حاصل کیے ہیں، نہ صرف علاقائی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی۔ آٹھویں ایڈیشن کے فاتحین کو 23 اکتوبر کو دبئی اوپیرا میں منعقدہ تقریب میں انعامات دیئے جائیں گے۔
تقریب کے دوران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے عرب ریڈنگ چیلنج کے نوجوان شرکاء پر گہرا فخر ظاہر کیا، یہ زور دیتے ہوئے کہ یہ اقدام صرف ایک سادہ مسابقت سے کہیں زیادہ ہے۔ پڑھائی میں بے پناہ طاقت ہے، جو آنے والی نسلوں کے لئے علم کی بنیاد ڈالتی ہے اور عربی ثقافت اور زبان کو محفوظ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس سال کے چیلنج نے ایک بار پھر متاثرکن شرکت کے اعداد و شمار کو حاصل کیا، جب کہ عرب دنیا کے مختلف ممالک کے 22 ملین سے زیادہ نوجوانوں نے حصہ لیا، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں ایک ریکارڈ ہے۔
عربی ریڈنگ چیلنج: علم کی جانب ایک قدم
2015 میں شروع کیا گیا عربی ریڈنگ چیلنج کا مقصد نوجوان عربوں کو کتابوں کے ذریعے ان کی سوچ و فکر اور نقطہ نظر کو بڑھانا ہے۔ شرکاء کو ایک تعلیمی سال میں 50 کتابیں پڑھنے اور خلاصہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جو باقاعدہ پڑھائی کے لئے اہم محرک فراہم کرتی ہے اور گہرا علم حاصل کرتی ہے۔ یہ اقدام کمیونٹی کی سطح پر حمایت حاصل کرتا ہے، جس میں اسکول، اساتذہ اور خاندان فعال طور پر طلباء کو تحریک دیتے ہیں۔
اس پروگرام کا لب لباب، تاہم، صرف پڑھائی کی مقدار میں نہیں ہے بلکہ اس میں بھی ہے کہ شرکاء کس طرح کتابوں کے مندرجات کو سمجھ سکتے ہیں اور روزمرہ زندگی میں ان کا اطلاق کر سکتے ہیں۔ عربی ریڈنگ چیلنج عربی زبان کے ذریعے تنقیدی سوچ، تجزیاتی مہارتوں اور تخلیقیت کو فروغ دینے کا مقصد رکھتا ہے، جو خطے کے ثقافتی ورثے کا ایک لازمی حصہ ہے۔
تقریب کی اہمیت اور فاتحین کی قدر
عربی ریڈنگ چیلنج کے آٹھویں ایڈیشن کی خاص بات 23 اکتوبر کو دبئی اوپیرا میں ہونے والی انعامات کی تقریب ہے۔ اس تقریب میں ان شاندار نوجوان قارئین کو تسلیم کیا جائے گا جنہوں نے اپنے علم اور پڑھنے کی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ فاتحین کا انتخاب نہ صرف پڑھی جانے والی کتابوں کی تعداد کی بنیاد پر بلکہ پڑھے گئے مواد کی جانچ اور سمجھ بوجھ کے عمل کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
انعامات کی تقریب ایک شاندار تقریب ہونے کی امید ہے، جس میں تعلیم، ثقافت اور حکومت کے شعبوں کے کئی ممتاز شخصیات شریک ہوں گے۔ فاتحین نہ صرف اپنے کتابوں کی محبت اور علم کی پیاس کو ثابت کرتے ہیں بلکہ ان لاکھوں لوگوں کے لئے رول ماڈل بھی بن جاتے ہیں جو اس مقابلے کی پیروی کرتے ہیں۔ شیخ محمد بن راشد المکتوم کے لئے، یہ تقریب خاص اہمیت رکھتی ہے، جیسا کہ تعلیم اور علم قوم کے مستقبل کے لئے بنیادی ستون ہیں۔ ایسے اقدامات عرب دنیا کی طویل مدتی ذہنی اور ثقافتی ترقی میں معاون ہیں۔
مستقبل کی نوجوان نسل کو متاثر کرنا
ہر معاشرے کے لئے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت ایک اہم کام ہے، اور عرب ریڈنگ چیلنج عرب دنیا میں اس کوشش کے لئے سب سے اہم پلیٹ فارمز میں سے ایک بن گیا ہے۔ پڑھائی نہ صرف انفرادی ترقی کی مدد کرتی ہے بلکہ برادریوں کی تشکیل کرتی ہے اور مختلف ممالک کے لوگوں کو جوڑتی ہے۔ مقابلہ کے تحت فروغ پانے والی پڑھائی کی ثقافت یہ امید دیتی ہے کہ آنے والی نسلیں دنیا کی ترقی میں مزید علم، کھلے پن اور تخلیقیت کا تعاون کریں گی۔
اپنے آٹھویں ایڈیشن تک پہنچتے ہوئے، عرب ریڈنگ چیلنج یہ ثابت کرتا ہے کہ نوجوانوں میں چھپی ہوئی صلاحیت بے حد ہے۔ شیخ محمد بن راشد المکتوم کا پیغام یہ ہے کہ ہر نوجوان کے پاس کچھ بڑا تخلیق کرنے کی صلاحیت ہے اگر انہیں موقع اور حمایت ملے۔ عرب ریڈنگ چیلنج بالکل یہی موقع فراہم کرتا ہے: ایک پلیٹ فارم جہاں نوجوان اپنے ہنر اور علم کو پیش کر سکتے ہیں۔
23 اکتوبر کی انعامات کی تقریب ایک دلچسپ لمحہ ہوگا جب دبئی کی روشنیوں میں سب سے شاندار نوجوان قارئین یہ دکھائیں گے کہ یہ شہر نہ صرف جدید تعمیرات اور معاشی ترقی کا مرکز ہے بلکہ ثقافت اور تعلیم میں بھی ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، اور عرب ریڈنگ چیلنج یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ یہ نوجوان اپنے علم کے ساتھ دنیا کو فتح کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اگر آپ کو اس صفحے پر کوئی غلطی نظر آئے تو براہ کرم ہمیں ای میل کے ذریعے مطلع کریں۔