متاثرین کو رقم واپس ملے گی یا نہیں؟

متحدہ عرب امارات میں، کسی بھی طرح کی ای-ادائیگی نظام سے متعلق جرم، جیسے کریڈٹ کارڈ یا ای-منی فراڈ، شدید قانونی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایسے معاملات میں ملوث افراد کو قید یا 20 لاکھ درہم تک جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص کریڈٹ کارڈ فراڈ کا شکار بن جائے، اور بینک یہ دعویٰ کرے کہ غلطی گاہک کی تھی، تو کیا بینک رقم واپس کرے گا؟ اس مضمون میں، ہم متاثرین کے لئے دستیاب اختیارات اور قوانین کے بارے میں جانچتے ہیں۔
قانونی پس منظر: جرم کن معاملات میں ہوتا ہے؟
متحدہ عرب امارات نے کریڈٹ کارڈ اور ای-ادائیگی نظام کے تحفظ کے لئے سخت قوانین لاگو کیے ہیں۔ یہ جرائم وفاقی فرمان قانون نمبر 34 برائے 2021 کے تحت کے سائبر حملات اور سائبر جرائم کی بابت آتے ہیں۔ قانون کی شق 15، پیراگراف (2) کے مطابق جرم ان صورتوں میں ہوتا ہے:
a. کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، یا ای-ادائیگی اکاؤنٹ کو جعلی بنانا، نقل بنانا، یا ان کی کاپی تیار کرنا۔
b. ان اکاؤنٹس کے ڈیٹا کو بغیر اجازت کے حاصل کرنا۔
ایسے جرائم کی سزائیں کم از کم 2 لاکھ درہم سے 20 لاکھ درہم تک ہوسکتی ہیں، ساتھ ہی قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
کیا ہوتا ہے جب گاہک سے غلطی ہوجائے؟
اگر گاہک سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے، جیسے غیر معتبر ویب سائٹ پر کریڈٹ کارڈ کی معلومات دینا، تو بینک اکثر گاہک کی ذمہ داری کو بیان کرتا ہے اور اگر ٹرانزیکشن گاہک کی اپنی تصدیق کے ساتھ ہوئی ہو (جیسے SMS کوڈ یا بایومیٹرک تصدیق)، تو بینک نقصان کو واپس نہیں کرتا۔ ایسے معاملات میں، بینک کا دعوی ہو سکتا ہے کہ گاہک نے اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لئے ہر ممکن قدم نہیں اٹھایا۔
تاہم، گاہک کے پاس اب بھی قانونی کارروائی کرنے کا آپشن موجود ہوتا ہے اگر وہ یقین کرتے ہیں کہ وہ اکیلے اس حادثہ کے یا اس کے وقوع پذیر ہونے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
قانونی اختیارات
1. بینک کے ساتھ شکایت درج کرنا
اگر بینک تحقیقات کے بعد یہ طے کرے کہ گاہک سے غلطی ہوئی ہے، تو متاثر شخص اپیل کرسکتا ہے۔ اپیل میں یہ تفصیل دینا اہم ہوتا ہے کہ کیوں بینک کا فیصلہ غلط سمجھا جاتا ہے، مثال کے طور پر اگر وہ ویب سائٹ کو دھوکہ دہی ثابت کر سکیں۔
2. حکام کو رپورٹ دینا
متحدہ عرب امارات کی حکام سائبر جرائم کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں۔ متاثرہ شخص مقامی پولیس کے سائبر کریمینلز ڈیپارٹمنٹ کو واقعہ کی رپورٹ دے سکتا ہے۔ اگر ثابت ہو جائے کہ فراڈی لوگوں نے جرم کیا ہے، تو حکام ان پر فوجداری کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔
3. سویل سوٹ جمع کرنا
متاثرہ شخص سویل کیس بھی درج کر سکتا ہے اگر وہ یقین کرتا ہے کہ بینک لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہا تھا، جیسے گاہک کے ڈیٹا کی حفاظت کے لئے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔ عدالت جانچ سکتی ہے کہ بینک نے سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اختیار کیے۔
کیسے فراڈ سے بچا جا سکتا ہے؟
گاہک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے، عرب امارات کے بینک کئی تدابیر پیش کرتے ہیں۔ ان میں ہر ٹرانزیکشن کے لئے SMS اطلاعات، دو مرحلوں کی تصدیق، اور گاہکوں کے ذریعے کنٹرول کی جانے والی ٹرانزیکشن کی حدیں شامل ہیں۔ گاہکوں کو چاہئے کہ وہ درج ذیل باتوں کی جانچ کریں:
a. صرف سرکاری ویب سائٹس یا ایپس پر کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات فراہم کریں۔
b. قابل شک ای میلز یا پیغامات میں لنکس پر کلک نہ کریں۔
c. باقاعدگی سے بینکاری ٹرانزیکشن کی جانچ کریں اور کسی بھی قابل شک سرگرمی کی فوری رپورٹ کریں۔
نتیجہ
عرب امارات میں کریڈٹ کارڈ فراڈ کے متاثرین کو کافی حفاظت کی توقع ہوتی ہے، خاص طور پر اگر فراڈی افراد نے قانون توڑا ہو۔ ہاں، اگر فراڈ گاہک کی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو تو پیسے کی واپسی زیادہ مشکل ہوسکتی ہے۔ ایسی صورتوں سے بچنے کے لئے مالی معلومات کی سیکیورٹی برقرار رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اگر فراڈ ہوجائے تو قانونی مدد بینک، حکام یا یہاں تک کہ عدالتوں کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے۔
اگر آپ کو اس صفحے پر کوئی غلطی نظر آئے تو براہ کرم ہمیں ای میل کے ذریعے مطلع کریں۔