مرد اساتذہ کے لیے اماراتی سکولز کی جانب سے تنخواہوں میں اضافہ

اماراتی سکولز: مرد اساتذہ کو متوجہ کرنے کے لیے تنخواہوں میں اضافہ
متحدہ عرب امارات کے سکولوں میں خاص کر نچلی جماعتوں میں، خواتین اساتذہ کی تعداد مرد اساتذہ سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ صنفی عدم توازن صرف امارات کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی پایا جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا طالب علموں کی ترقی پر طویل مدتی اثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر لڑکوں کی پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت پر۔ بین الاقوامی اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ لڑکے اوسطًا لڑکیوں کے بالمقابل پڑھنے کی صلاحیتوں میں ایک سال پیچھے ہیں، جس کی وجہ مرد اساتذہ کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔
مرد اساتذہ کی کمی کیوں ہے؟
تعلیم کے پیشے کی معاشرتی وقار کی کمیت اور نسبتًا کم تنخواہیں سب سے زیادہ عام وجوہات ہیں۔ چونکہ مرد اکثر خاندان کے بنیادی کفیل کے طور پر دیکھے جاتے ہیں، اساتذہ کی تنخواہیں ہمیشہ دیگر پیشوں کے مقابلے میں زیادہ پرکشش متبادل فراہم نہیں کرتیں۔ اگرچہ رسمی طور پر تنخواہ کے پیمانے میں صنفی فرق نہیں ہے، مجموعی پیکج کی کشش اکثر مردوں کو متوجہ نہیں کرتی۔
جنڈر عدم توازن کے نتائج
مرد اساتذہ کی موجودگی خاص کر لڑکوں کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہے، جو آداب سیکھنے کے لئے نمونہ فراہم کرتے ہیں۔ مخلوط تدریسی عملہ مختلف نقطہ نظر اور تدریسی انداز کی ابھرتی ہوئی شناخت کو فروغ دیتا ہے، جو تعلیمی ماحول کو بہتر بناتا ہے۔ تدریسی عملے میں صنفی توازن طالب علم کی خود اعتمادی کو بڑھا سکتا ہے اور دونوں جنسوں کے لیے حوصلہ افزاء نمونہ پیش کر سکتا ہے۔
تدریسی کردار کی نوعیت
نچلی جماعتوں کی تعلیم میں اکثر ایسے کاموں کی ضرورت ہوتی ہے جو پرورش کرنے، صبر اور تنقیدی توجہ کا تقاضا کرتے ہیں – جیسے کہ پڑھائی، دستکاری کی سرگرمیاں، اور گروپ مباحثے۔ یہ سرگرمیاں روایتی طور پر زیادہ تعداد میں خواتین اساتذہ کو متوجہ کرتی رہی ہیں۔ مرد اکثر درمیانی اور اعلیٰ جماعتوں کی زیادہ فعال، بیرونی مطالعہ کی شکلوں کی طرف مائل ہوتے ہیں، جو زیادہ حرکتی اور تعاملاتی سرگرمیاں فراہم کرتی ہیں۔
تنخواہوں میں اضافے کا حل
کچھ اماراتی اسکول نچلی اور تجربہ کار مرد اساتذہ کے لیے تنخواہوں میں اضافے پر غور کر رہے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ زیادہ پرکشش فائدے کے پیکجز تیار کریں جو صنفی عدم توازن کو کم کر سکے اور تدریسی پیشے کی کشش کو بڑھا سکے۔ کامیاب بین الاقوامی تعلیمی نظام یہ دکھاتے ہیں کہ تمام اساتذہ کے لیے، چاہے وہ کسی بھی جنس سے ہوں، مسابقتی تنخواہیں اعلیٰ معیار کی تعلیم برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔
نتیجہ
مرد اساتذہ کی تعداد میں اضافہ نہ صرف تعلیم میں تنوع کو فروغ دے گا بلکہ لڑکوں کی تعلیمی کارکردگی کو بھی بہتر بنائے گا۔ متوازن تدریسی عملہ دونوں جنسوں کے طالب علموں کی ترقی کی حمایت کرتا ہے، باہمی احترام اور برابری کے مواقع کو فروغ دیتا ہے۔ تاہم، طویل مدتی تبدیلی کے لیے، ضروری ہے کہ اماراتی تعلیمی اداروں میں مسابقتی تنخواہی ڈھانچے کا قیام ہو۔
(تعلیم کے ماہرین کے بیانات پر مبنی)
اگر آپ کو اس صفحے پر کوئی غلطی نظر آئے تو براہ کرم ہمیں ای میل کے ذریعے مطلع کریں۔