متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی کمپنیاں ٹیکس سے مستثنیٰ

متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ کے ایک نئے اعلان کے مطابق، کارپوریٹ ٹیکسیشن کے قوانین میں اہم تبدیلیاں نافذ کی گئی ہیں۔ اپ ڈیٹ شدہ ضوابط کے تحت، بعض غیر ملکی ملکیت والی کمپنیاں اب بھی ٹیکس چھوٹ کے لئے مستحق ہو سکتی ہیں، بشرطیکہ وہ مکمل طور پر چھوٹ یافتہ اداروں کی ملکیت ہوں اور مخصوص شرائط پوری کرتی ہوں۔
کون ہے جو اس چھوٹ سے متاثر ہوتا ہے؟
یہ ضوابط ان غیر ملکی کمپنیوں پر لاگو ہوتے ہیں جو مندرجہ ذیل اقسام کی چھوٹ یافتہ اداروں کی ۱۰۰٪ ملکیت ہیں:
متحدہ عرب امارات کے ریاستی ادارے
ریاستی کنٹرول کمپنیاں
قابل سرمایہ کاری فنڈز
ریاستی پینشن فنڈز یا سوشل سیکیورٹی ادارے
پہلے، یہ غیر ملکی کمپنیاں ٹیکس چھوٹ سے مستفید نہیں تھیں، بھلے ہی وہ یو ای اے میں صرف شاخوں کے طور پر کام کرتی تھیں۔ تاہم، نئے ضوابط نے یہ پابندی ہٹا دی ہے، جس سے ملکی اور غیر ملکی ملکیت والی معافی والی کمپنیوں کے لئے مساوی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔
یہ تبدیلی کیوں اہم ہے؟
نئے ضوابط کا مقصد ایک منصفانہ اور مسابقتی ٹیکس ماحول پیدا کرنا ہے۔ یہ ہولڈنگ کمپنیوں، بین الاقوامی سرمایہ کاری فنڈز، اور پینشن فنڈز کے لئے خصوصی طور پر اہم ہے، جو اکثر کئی ممالک میں کام کرتی ہیں۔
اس اقدام کے ساتھ، یو ای اے ایک بین الاقوامی کاروبار اور سرمایہ کاری مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن کو مضبوط کر رہا ہے جبکہ عالمی ٹیکس کے بہترین طریقوں کے مطابق بھی مطابقت رکھتا ہے۔
متاثرہ کمپنیوں کو کن چیزوں پر دھیان دینا چاہئے؟
یہ چھوٹ خود بخود نہیں ہے – کمپنیوں کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ضوابط میں مقرر کردہ شرائط کو پورا کرتی ہیں۔ انہیں بعض انتظامی شرائط کو بھی پورا کرنا پڑ سکتا ہے، جیسے کہ رپورٹنگ کے فرائض یا دستاویزات کی توقعات۔
خلاصہ
یو ای اے کا نیا فیصلہ ایک اور قدم ہے جو ایک سرمایہ کار دوستانہ اور شفاف معاشی ماحول پیدا کرنے کی جانب ہے۔ غیر ملکی ملکیت والی معافی یافتہ اداروں کو کارپوریٹ ٹیکس میں چھوٹ فراہم کرنا نہ صرف علاقے میں ایک مسابقتی برتری دیتا ہے بلکہ ملک کے طویل مدتی معاشی تنوع اور بین الاقوامی تعاون کے عزم کی مثال بھی ہے۔
(مضمون کا ماخذ متحدہ عرب امارات کی وزارت خزانہ کا بیان ہے۔)
اگر آپ کو اس صفحے پر کوئی غلطی نظر آئے تو براہ کرم ہمیں ای میل کے ذریعے مطلع کریں۔