شارجہ: ایمرجنسی گاڑیوں کی راہ میں رکاوٹ جرم

زندگیاں داؤ پر: شارجہ حکام کی پیرا میڈکس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے خلاف انتباہ
متحدہ عرب امارات، جس میں شارجہ شہر بھی شامل ہے، میں سڑکوں کی حفاظت پر بڑھتا ہوا زور دیا جا رہا ہے، خاص طور پر جب یہ ہنگامی گاڑیوں کی تیز اور بلا رکاوٹ گزرنے کی بات آتی ہے۔ حکام نے سنجیدہ انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ ڈرائیور جو سائرن بجتی ایمبولینسوں، فائر ٹرکوں یا پولیس کاروں کو راستہ نہیں دیتے۔ یہ رویہ نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی جانوں کے لئے برہ راست خطرہ ہے۔
۲۰۲۴: متحدہ عرب امارات میں خطرناک صورتحال
وزارت داخلہ کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، ۲۰۲۴ میں متحدہ عرب امارات میں کل ۳۲۵ ٹریفک حادثات ہنگامی گاڑیوں کو مخصوص سگنل کے ساتھ راستہ نہ دینے کی وجہ سے پیش آئے۔ ان واقعات میں سے زیادہ تر دبئی میں (۱۶۰) پیش آئے، اس کے بعد ابو ظہبی (۱۰۷)، پھر اجمان (۳۱)، شارجہ (۱۷)، راس الخیمہ (۵)، ام القیوین (۳)، اور فجیرہ (۲)۔
دیر کرنے میں اتنی خطرناکیت کیوں ہے؟
حکام اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جب کوئی آگ، حادثہ یا زندگی خطرہ میں ہو تو ہر سیکنڈ کی اہمیت ہوتی ہے۔ ہنگامی گاڑیوں کی دیر اکثر زندگی اور موت کے درمیان فرق پیدا کرتی ہے۔ امداد کی رفتار اہمیت رکھتی ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ٹریفک کا حصہ بننے والے افراد تعاون کریں۔
سادہ اصول، شدید نتائج
اصول واضح ہے: اگر سائرن بجتی ایمبولینس آ رہی ہو، تو ہمیشہ راستہ دیں — چاہے یہ پیچھے، سائیڈ سے، یا کسی دوسرے لیین سے ہو۔ اگر یہ سرخ بتی پر ہوتا ہے، تو احتیاط سے پیدل پار کرنے والے کی لائن تک آگے بڑھنا جائز ہے بغیر سرخ بتی کے۔ یہ چھوٹی حرکت جانیں بچا سکتی ہے اور حکام کے مطابق یہ ہمدری اور سماجی ذمہ داری کا نشان ہے۔
خلاف ورزی کرنے والوں کے لئے شدید سزائیں
ڈرائیور جو اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے ان پر ۳۰۰۰ درہم کا جرمانہ، چھ بلیک پوائنٹس، اور ۳۰ دن کی گاڑی ضبطی کا جرمانہ لگے گا۔ اگر خلاف ورزی قدرتی آفت، ہنگامی صورتحال یا انتہائی موسمی حالات میں ہوتی ہے تو یہ سزا مزید سخت ہو جاتی ہے: ۱۰۰۰ درہم کا اضافی جرمانہ، چار اضافی بلیک پوائنٹس، اور ۶۰ دن کی گاڑی ضبطی۔
مشترکہ ذمہ داری
حکام کا کہنا ہے کہ ٹریفک کلچر صرف قوانین کی پیروی کرنا نہیں ہے بلکہ یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ افراد دوسروں کی حفاظت کے لئے کس حد تک تیار ہیں۔ ہنگامی جواب دہندگان کا کام آسان بنانا ایک مشترکہ سماجی ذمہ داری ہے، اور یہ ہر کسی کے مفاد میں ہے کہ وہ وقت پر مدد کے محتاج لوگوں تک پہنچ سکیں۔
خلاصہ
پورے متحدہ عرب امارات بشمول شارجہ میں ان لوگوں کے خلاف سنجیدہ ردعمل کی امید کی جاتی ہے جو مخصوص سگنل سے مزین گاڑیوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ جرمانے اور پابندیوں کا مقصد سزا نہیں، بلکہ بچاؤ ہے۔ تیز ردعمل، اخلاقیات اور ذمہ دارانہ رویہ اہم کردار ادا کرتے ہیں تاکہ ہنگامی حالات سانحہ میں نہ بدل سکیں۔
(مضمون کا ماخذ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر۔)
اگر آپ کو اس صفحے پر کوئی غلطی نظر آئے تو براہ کرم ہمیں ای میل کے ذریعے مطلع کریں۔