پر امن بقائے باہمی کا جشن: افطار تقریب

پر امن بقائے باہمی کا جشن: دبئی سے انڈیا تک افطار
رمضان کا مبارک مہینہ نہ صرف مسلم دنیا کے لئے اندرونی تجدید نو اور مشترکہ یگانگت کا وقت ہوتا ہے، بلکہ ثقافتی مکالمے اور بین الاقوامی تعلقات کی گہراٹی کی اپویچرٹنیٹی بھی پیش کرتا ہے۔ یہی جذبہ ابوظہبی کے سفارتخانے میں منعقدہ افطار میں نظر آیا جہاں کھانے پینے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے ثقافتی اور اقتصادی روابط بھی منظر عام پر آئے۔
اس افطار ڈنر کا اہتمام انڈیا میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کیا جس میں اعلیٰ درجے کے سفارت خانوں، حکومتی حکام، اور کاروباری رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد نہ صرف روایتی رمضانی کھانے کی تقسیم بلکہ مشترکہ اقدار کی بنیاد پر دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانا بھی تھا۔ جیسا کہ سفیر نے کہا، 'ایسے مواقع وقار، تحمل, اور باہمی احترام کی ان مشترکہ اقدار کو متعارف کرواتے ہیں جو سرحدوں اور مذاہب سے بالاتر ہیں۔ یو اے ای بھارت کے ساتھ ثقافتی تعاون اور سماجی اسسمجھے کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔'
روایت اور جدیدیت کا امتزاج
افطار مینو میں دونوں ممالک کی ثقافتی روایات کو شامل کیا گیا، مہمانوں کو ذائقے اور خوشبووں کے ذریعے ایک دوسرے کی ثقافتوں کو جانچنے کا موقع دیا۔ کھانے کے علاوہ، ان کے پاس سفیر کے ساتھ براہ راست مکالمہ کرنے کا موقع بھی رہا۔ ان مکالموں میں مختلف اہم موضوعات شامل تھے، جن میں سیاسی، اقتصادی، سرمایہ کاری, اور ثقافتی تعاون شامل تھے۔ یہ مکالمے نہ صرف موجودہ تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ نئے مواقعوں کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
اقتصادی تعلقات کی حرکیات
یو اے ای اور بھارت کے درمیان تعلقات حالیہ سالوں میں نمایاں طور پر ترقی پذیر ہیں، جن کی خاصیت کئی اعلیٰ سطح کے دورے اور تعاون ہیں۔ ایک اہم قدم فروری ۲۰۲۲ میں دونوں ملکوں کے مابین جامع اقتصادی شراکتداری معاہدہ (CEPA) پر دستخط تھا۔ یہ معاہدہ محض علامتی اقدام نہیں تھا بلکہ اس نے ٹھوس اقتصادی نتائج فراہم کیے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم ۲۰۲۰ تا ۲۱ میں $۴۳.۳ ارب ڈالر سے بڑھ کر ۲۰۲۳ تا ۲۴ میں $۸۳.۷ ارب ڈالر تک ہو گیا۔ موجودہ سال کے ابتدائی دس مہینوں میں تجارت کا حجم پہلے ہی $۸۰.۵ ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
CEPA نے غیر تیل تجارت کو وسعت دینے میں خاص کردار ادا کیا ہے۔ ۲۰۲۳ تا ۲۴ میں غیر تیل تجارت $۵۷.۸ ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ یو اے ای اور بھارت ۲۰۳۰ تک $۱۰۰ ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کی راہ پر ہیں۔ یہ اعداد و شمار دونوں اقوام کے درمیان اقتصادی تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہیں، یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ یو اے ای بھارت کی دوسری بڑی برآمدی منڈی، تیسری بڑی تجارتی شریک, اور چوتھی بڑی سرمایہ کار ہے۔
مستقبل کا وعدہ
افطار تقریب محض ایک ڈنر نہیں تھا بلکہ دو ملکوں کے درمیان عمیق اور پائیدار تعلقات کی علامتی علامت تھی۔ یو اے ای اور بھارت کا تعلق نہ صرف اقتصادی تعاون پر ہے بلکہ مشترکہ اقدار اور ثقافتی سمجھ بوجھ پر بھی مبنی ہے۔ رمضان کا مبارک مہینہ اس تعلق کا جشن منانے کا ایک بہترین موقع تھا۔
جیسے جیسے دونوں ملک مشترکہ اہداف کی طرف بڑھتے ہیں، ایسی افطار کی تقریبات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ امن اور خوشحالی کا انحصار محض اقتصادی اشاریوں پر نہیں بلکہ باہمی احترام اور تعاون کی ثقافت پر بھی ہوتا ہے۔ یو اے ای اور بھارت کے درمیان تعلقات ظاہر کرتے ہیں کہ سرحدوں اور ثقافتوں کے پار ایک مشترکہ مستقبل کی تعمیر ممکن ہے۔
اگر آپ کو اس صفحے پر کوئی غلطی نظر آئے تو براہ کرم ہمیں ای میل کے ذریعے مطلع کریں۔